سیگریٹ نوشی
سیگریٹ نوشی
تحریر: سردار زین خان
"اگر زندگی قیمتی ہے، تو اسے دھوئیں میں کیوں اُڑائیں؟”
سگریٹ نوشی کیا ہے؟
سگریٹ نوشی محض ایک عادت نہیں،بلکہ ایک ایسا زہر ہے۔ جو انسان کے جسم اور روح دونوں کو آہستہ آہستہ مفلوج کر دیتا ہے۔ ہر سگریٹ کے ساتھ نِکوٹین، ٹار اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسے خطرناک کیمیکل جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ جو وقت کے ساتھ دل، پھیپھڑوں اور دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق ایک سگریٹ میں سات ہزار سے زائد کیمیکل پائے جاتے ہیں، جن میں سے ستر کے قریب ایسے ہیں ۔ جو براہِ راست کینسر پیدا کرتے ہیں۔
سگریٹ نوشی کے مضرِ صحت اثرات
سگریٹ نوشی کے اثرات صرف پھیپھڑوں تک ہی محدود نہیں رہتے۔ یہ خون کی نالیوں کو تنگ کرتی ہے، دل کے امراض کو جنم دیتی ہے، سانس لینے میں دشواری پیدا کرتی ہے، جلد کو قبل از وقت بوڑھا کر دیتی ہے۔ اور انسان کی قوتِ مدافعت کو کمزور بنا دیتی ہے۔ بظاہر معمولی دکھائی دینے والی یہ عادت ۔۔۔۔ درحقیقت زندگی کے قیمتی سالوں کو نگل رہی ہوتی ہے۔
نوجوان نسل کا سیگریٹ نوشی کی طرف بڑھتا رجحان
آج کے دور میں ہمارے نوجوان طبقے میں سگریٹ نوشی ایک "فیشن” بن چکی ہے۔ دوستوں کا دباؤ، سوشل میڈیا پر سگریٹ پیتے ہوئے کو "اسٹائل مارنا، اور ذہنی دباؤ سے نجات کے لئے، وقتی سکون کی تلاش میں،”کچھ یہاں عاشق لوگوں کا بھی ذکر ہو جائے۔کچھ عاشق محبت کے روٹھ جانے کے غم میں ، تو کچھ محبوب کے مل جانے کی خوشی میں، پی رہے ہوتے ہیں۔ یہ سب عوامل نوجوانوں کو اس عادت کی طرف مائل کر رہے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جو نوجوان کم عمری میں سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں، ان میں سے اکثریت اسے چھوڑنے میں ناکام رہتی ہے۔ ایک سگریٹ سے آغاز ہوتا ہے، پھر یہ عادت نہیں بلکہ ایک لت بن جاتی ہے ۔ جو زندگی بھر انسان کی وراثت میں لکھ دی جاتی ہے۔
والدین کی ذمے داریاں
ایسے حالات میں والدین نہایت ذمے داری کے ساتھ اپنے بچوں کے ساتھ اعتماد اور محبت کا رشتہ قائم کریں۔ تاکہ وہ اپنی باتیں کُھل کر والدین سے شیئر کر سکیں۔ بچوں کو ڈرانے کی بجائے یہ سمجھانا چاہیے ،کہ ان کے لئے کیا سہی اور کیا غلط ہے۔ سگریٹ نوشی وقتی سکون نہیں۔ بلکہ دائمی نقصان ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کے رویوں پر توجہ دیں، ان کی مصروفیات میں شامل ہوں اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کریں ۔تو ان تمام عادت سے بچاؤ ممکن ہے۔
زندہ مثال برائے والدین
یہاں چھوٹی سی مثال واضح کروں ۔۔ کہ ہمارے ہاں ایک فیملی دور دراز کسی بڑے شہر سے یہاں ہمارے شہر میں رہنے ، آئی ۔۔ ان کے چار بیٹے تھے۔۔جس میں بڑے والے بیٹے کو کہئ پیچھے سے سیگریٹ کی عادت تھی ۔۔ یہاں اس کے نئے دوست بنے ،، ان کے ہاں چھپ چھپ کر پیتا تھا۔ گھر میں کسی کو علم ناں ہوا ۔۔ ہوا یہ کہ ایک دن بڑے سے چھوٹے نے بڑے بھائی کو سیگریٹ پیتا دیکھ۔۔ کچھ دونوں کے بعد چھوٹے بھائی نے بھی شروع کر دی۔۔ جب بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی کو دیکھا تو بڑے نے چھوٹے کو بھی ساتھ ملا دیا ۔۔اسی طرح بڑے بھائیوں کو دیکھ تیسرے نمبر والے نے بھی شروع کر دی۔۔۔ اسی طرح 6 سال کے عرصے میں تینوں بھائی سیگریٹ پینے کے ماسٹر بن گئے ۔۔ اب آخر نمبر والا بڑوں کو دیکھ ۔۔ ان کے نقشے قدم پر چلنے لگا۔۔۔ اب چاروں بھائی سیگریٹ نوشی پر لگ ۔۔ تب جاکر چھوٹے بھائی کی وجہ سے گھر میں پتا چل کہ سب سیگریٹ پیتے ہیں۔۔۔ تو ان بھائیوں کے والدین نے بچوں کو سمجھانے کے بجائے ان کو ہمارے شہر سے ہجرت کرواں گئے اور خود بھی کر گئے۔۔ یہ کہتے کہتے کہ اس علاقے کے بچے بڑے خراب ہیں۔۔ کہ انہوں نے ہمارے بچوں کو بگاڑ دیا ہے ۔۔ یہ مثال بتانے کا مقصد یہ کہ علاقہ چھوڑنے سے بچوں کی عادات نہیں بدلی جاسکتی۔ اچھی تربیت ،سے اولاد اچھی بنتی ہے
سگریٹ چھوڑنے کا طریقے کار
سگریٹ نوشی سے نجات کے لیے کئی مؤثر تدابیر موجود ہیں۔ روزانہ کی ورزش، مثبت مصروفیات، صحت مند ماحول، اور اچھے دوست انسان کو آہستہ آہستہ اس لت سے نکال سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے سیگریٹ نوشی کے سائیڈ ایفیکٹ بتا کر سیگریٹ نوشی کو کم کیا جاسکتا ہے
میرا پیغام سب دوستوں کے نام
زندگی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ایک امانت ہے۔ چند منٹ سیگریٹ کے دھوئیں کے بدلے اپنی سانسیں دینا ۔نہ دانشمندی ہے نہ بہادری۔ یاد رکھیے، سگریٹ وقتی سکون دیتی ہے ۔ سوچئے، کیا یہ چند لمحوں کا سکون اتنی بڑی قربانی کے قابل ہے؟ اگر آپ آج سگریٹ چھوڑ دیتے ہیں۔ تو کل آپ کا بچہ آپ پر فخر کرے گا۔
زندگی کو دھوئیں میں مت اڑئیے
نوٹ: امید نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blogs@umeednews.com ای میل یا ہمارے Whatsapp 009233337898559 پر سینڈ کردیجیے۔